Wednesday, June 18, 2025

Middle East update Iran vs Israel war

 ایران پر اسرائیلی حملوں میں امریکی شمولیت پر غور کر رہا ہوں، صدر ٹرمپ


امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ اس بات پر غور کر رہے ہیں کہ آیا امریکہ ایران پر اسرائیلی حملوں میں شامل ہو گا یا نہیں۔ بدھ کے دن انہوں نے یہ بھی کہا کہ تہران نے مذاکرات کی خواہش ظاہر کر دی ہے۔


وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ ان کے صبر کا پیمانہ ’’اب لبریز ہو چکا‘‘ ہے اور ساتھ ہی انہوں نے اسلامی جمہوریہ ایران سے اپنا مطالبہ دہرایا کہ وہ ’’غیر مشروط طور پر ہتھیار پھینک دے۔‘‘


صدر ٹرمپ نے ایک صحافی کی طرف سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا، ’’ہو سکتا ہے میں (ایران پر) حملہ کروں، ہو سکتا ہے نہ کروں۔ کوئی نہیں جانتا کہ میں کیا کرنے والا ہوں۔‘‘


انہوں نے مزید کہا، ’’میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ ایران بڑی مشکل میں ہے اور وہ مذاکرات چاہتا ہے۔‘‘


صدر ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ ایران نے اپنے حکام کو وائٹ ہاؤس بھیجنے کی تجویز دی ہے تاکہ ایرانی جوہری پروگرام پر بات کی جا سکے اور اسرائیل کی بمباری کو ختم کرایا جا سکے۔



Saturday, May 24, 2025

The Story of Dido and Gulalai

 The Story of Dido and Gulalai


Once upon a time, in a beautiful village nestled among green hills, lived a young man named Dido. He was brave, kind, and beloved by everyone in the village. Every morning, Dido would go to the foothills to tend his chickens and sing softly to the wind.


In the same village lived a girl named Gulalai. She was as delicate as a flower and known for her beauty and kindness. One day, Gulalai went to the hills to collect herbs for her father and saw Dido there. Dido smiled at her, and from that moment, something special sparked between them.


Days passed, and their feelings for each other grew stronger. But Gulalai’s father had other plans—he wanted her to marry a wealthy man from the city. He didn’t approve of Dido, who was poor but honest.


Dido, determined not to lose his love, went to the village elders and shared his pure intentions. The elders were moved by Dido’s sincerity and spoke to Gulalai’s father, saying, “True love is rare. Wealth may fade, but genuine love lasts forever.”


Eventually, Gulalai’s father agreed. Dido and Gulalai were married, and their love grew deeper with every passing day. They lived a life full of respect, loyalty, and happiness—a life built on the foundation of true love.



Thursday, May 22, 2025

Today News

 BRUNSON VS. THE DEEP STATE – MAY 17, 2025: THE JUDGMENT THAT COULD ERASE BIDEN AND RESTORE TRUMP

TODAY IS NOT A HEARING. IT’S A WEAPON. The Supreme Court is now holding the most dangerous case in modern U.S. history. If they rule in favor of Brunson, the Constitution detonates through D.C. like a bomb. The Biden regime is nullified. The 2020 fraud becomes official record. And Donald J. Trump is recognized as the rightful Commander-in-Chief.

THE CASE THAT CAN COLLAPSE EVERYTHING

Raland J. Brunson filed one question before the Court:

Why did 388 members of Congress REFUSE to investigate 50 formal claims of election fraud?

Not overturn — investigate. They declined. That’s not politics. That’s betrayal of their oath. That’s TREASON.

If the Court rules in favor of Brunson, it forces:

– Biden’s entire presidency ERASED

– Kamala Harris STRIPPED of power

– Post-2020 laws and policies OBLITERATED

– Congress held legally accountable for aiding an illegitimate coup

THE SUPREME COURT IS ON THE EDGE OF HISTORY

Today, the justices are not choosing between parties — they are choosing between law and tyranny.

If they rule honestly, Trump is not "reinstated." He is acknowledged as the true President — because he NEVER lost. He NEVER conceded. He NEVER gave up the will of the People.

IF JUSTICE WINS, THE SYSTEM BURNS

The Deep State knows what this means. That’s why there are no press briefings, no statements, no noise. Just silence. Because if the ruling comes down in favor of truth, the protections shielding them disintegrate.

THIS IS NOT POLITICS. THIS IS WAR.

This case isn't about who you voted for. It's about whether 388 elected officials can ignore election crimes without consequences.

If the Court says yes — tyranny wins.

If the Court says no — the Deep State dies tonight.

TRUMP NEVER LEFT. HE WAS LOCKED OUT.

They called it a transfer of power. But the power was STOLEN. Trump still carries the lawful mandate of the People. And if the Court stands tall today, it won’t be a comeback — it’ll be a recognition.

THE FINAL QUESTION IS SIMPLE:

Does the Constitution still exist — or is it a relic buried by traitors?

The justices now face that choice. And America holds its breath.

IF THEY TELL THE TRUTH — THE REPUBLIC LIVES.

IF THEY LIE — WE FIGHT.




Pak vs India war

 پاکستان کو وہ پانی نہیں ملے گا جس پر بھارت کا حق ہے، بھارتی وزیراعظم مودی


بھارتی وزیر اعظم نے جمعرات کو راجھستان میں ایک خطاب کرتے ہوئے پاکستان کو دھمکی دی ہے کہ جن درياؤں پر بھارت کا حق ہے، ان کا پانی پاکستان کو نہیں ملے گا۔ 



بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں ہوئے خونريز حملے کے ایک ماہ بعد وزیر اعظم نریندر مودی نے جمعرات کو  پاکستان سے متصل بھارت کی شمال مغربی ریاست راجھستان میں ایک عوامی تقریب سے خطاب کیا۔ اپنی تقریر میں مودی نے گزشتہ ماہ یعنی اپریل کی 22 تاریخ کو پہلگام میں ہونے والے حملے ، جس میں 26 افراد ہلاک ہو گئے تھے، جن کی اکثریت ہندوؤں کی تھی، کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس واقعے نے نئی دہلی کو  پانیکی تقسيم کے معاہدے کی معطلی پر مجبور کیا تھا۔


سندھ طاس معاہدہ کيا ہے؟

ورلڈ بینک کی ثالثی ميں 1960ء میں دونوں پڑوسی ممالک کے مابین پانی کی تقسیم کا  'سندھطاس معاہدہ‘ طے ہوا تھا۔ اس معاہدے کی معطلی کا اعلان  بھارت نے اپریل کے حملے کے بعد پاکستان کے خلاف سخت اقدامات کا فیصلہ کرتے ہوئے کیا تھا۔ نئی دہلی کا کہنا تھا کہ یہ حملہ پاکستان کی حمایت سے ہوا۔ پاکستان کی طرف سے تاہم اس الزام کی تردید کی گئی تھی۔ بعد ازاں دونوں پڑوسی ممالک 10 مئی کو جنگ بندی پر عملدرآمد سے پہلے تقریباً گزشتہ تین دہائیوں میں اپنی بدترین فوجی جھڑپوں کے ساتھ جنگ کے دہانے پر کھڑے تھے۔



بعد ازاں معاملات بہتر ہوئے اور جنگ بندی کے کچھ روز بعد بھارت کے وزير خارجہ سبرامنیم جے شنکر نے ايک بيان ميں تصديق کی، ’’فی الحال دونوں ملکوں کے درمیان فائرنگ کا کوئی تازہ تبادلہ نہیں ہوا اور دونوں فورسز کی کچھ ضروری ری پوزیشننگ عمل میں آئی ہے۔‘‘


سندھ طاس معاہدہ کتنا اہم؟

سندھ طاس معاہدے کے تحت  پاکستان کی 80 فیصد آبادی کو پانی میسر ہوتا ہے۔ تين درياؤں سے پاکستان ميں آنے والا پانی ملک کی  زرعی ضروريات کو پورا کرنے کا ایک بڑا ذریعہ ہے۔ تاہم رواں ماہ پاکستان کے وزیر خزانہ نے کہا تھا کہ اس کی معطلی سے کوئی ’’فوری اثر‘‘ نہیں پڑے گا۔


جنوبی ایشیا کی دو جوہری ریاستیں بھارت اور پاکستان کے درمیان تعلقات ہمیشہ سے پيچيدہ رہے ہیں۔ 1947ء میں تقسیم ہند اور پاکستان کے وجود میں آنے کے بعد سے اب تک دونوں ممالک تین بڑی جنگیں لڑ چکے ہیں۔ ان میں سے دو ہمالیہ کے متنازعہ علاقے کشمیرپر ہوئيں



۔

SEO YouTube SEO

 SEO-Friendly Content Chha Aahe?


SEO (Search Engine Optimization) friendly content hojo aahe jo search engines (Google waghera) laay asaan si samajhnay laay ho, ta jeko user search kare to tawhanjo content upar wanjay.



---


1. Strong Keyword Research (Munasib Lafz Talash Karna)


Google ya tools ja zariye dekho ta log chha chha search kanda aahein (Jaise: "sindhi health tips", "easy business ideas 2025")


Long-tail keywords use karo: Jaise “ghar baithay paise kamanda tareeka 2025”




---


2. Title Optimization (Title Me Keyword)


Title me zaroor keyword aaon


Jaise: “Top 5 sehatmand zindagi je tips – 2025 Guide”




---


3. Use of Headings (H1, H2, H3)


Headings article ke asaan banain


H1 = Main Title

H2 = Sub Headings

H3 = Uske neechay ja points




---


4. Meta Description (Post Jo Mukhtasir Jaizo)


Google me post neeche jeko chhoto text aahe, unke meta description chhaenda


Jaise: “Akhri 2025 ja best tips sehat mand zindagi laay – Asaan lafz me samjhaayal!”




---


5. Internal & External Links


Apni blog je post me doosri post ke link karo (internal linking)


Achi trusted website je content ke link karo (external linking), jaise WHO, Wikipedia waghera




---


6. Image Optimization


Har image ke alt text dino: "Desi totkay for beauty"


Image size ghataayo ta site slow na thee




---


7. Mobile Friendly & Fast Loading


Tawhanji blog theme mobile-friendly huni chaahiy


Lazy load images use karo




---


8. Content Freshness


Regularly update karein content – purana content revise karo


“2024” ke update kando “2025” mein




---


Agar chaahndo ta, ma tawhan laay SEO optimized blog post likhi disaan template ja tor te. Sirf topic diso!


Monday, April 7, 2025

Romintc story ❤️❤️

 7th_episode

گینگسٹر بیسڈ،کڈنیپنگ فورسڈ میریج بیسڈ، بیسڈ،رومینٹک،لوسٹوری 



[7]ساتویں قسط...


عنایا کی بات سن گل پورے جی جان سے مسکائی اور ارصم جو بینز کا دروازہ کھولے کھڑا تھا اسے دیکھ دونوں سلام کرتی بیک سیٹ پر بیٹھ گئی..


ارصم نے گل کے زرد رنگ کے حجاب اور شربتی آنکھوں کو دیکھا اور مسکرا دیا…


ارصم خاموشی سے ڈرائیو کر رہا تھا اور گل کی نظر ارصم کے مضبوط مردانہ وجاہت سے بھرپور گوری کلائی پر ٹکی تھی جس کلائی میں ایک مہنگی گھڑی بندھی ہوئی تھی..

ارصم نے خود پر گل کی نظر کا ارتکاز محسوس کیا تو پیچھے پلٹ کر دیکھا,گل بھی اسکے وجیہہ چہرے کو تک رہی رہی تھی,اچانک ہی دونوں کی نظریں ٹکرائی اور گل نے شرم سے نظریں نیچے جھکا لی..

ارصم لیکن دل ہی دل اسکی حالت دیکھ مسکرا دیا..


گل اپنی گلی کے موڑ پر اتر گئی…

عنایا نے بہت ضد کیا کہ وہ اسے اسکے گھر تک چھوڑ آئے گی لیکن گل نے صاف انکار کر دیا…گل جانتی تھی وہ جس محلے میں رہتی تھی وہاں سب مڈل کلاس کے لوگ رہتے تھے اور کسی کے پاس بھی مرسیڈیس بینز نہیں تھی,اگر وہ بڑی گاڑی میں بیٹھ کر گھر جاتی تو محلے کی عورتیں چۂ میگوئیاں کرتیں..

اسلئے گل تھوڑی دور اتر کر پیدل ہی چلی گئی…

اور گھر آکر ہی سانس لیا…


____________________


رضا کا نشہ اتر چکا تھا اور اس نے صنم کے ساتھ جو حرکت کی تھی اسے وہ بھی یاد آگئی تھی,جسکے وجہ سے صنم اس سے کترا کر رہ رہی تھی اور اب زیادہ اس کے نظروں کے سامنے نہیں رہتی تھی…


رضا نے خود کو کوسا اور سوچا آخر اس نے شراب پی ہی کیوں تھی…

رضا کو ایک چھوٹے عمر سے ہی سگریٹ شراب کی عادت تھی اور اب یہ عادت پختہ عمر میں پہنچ کر جان کا وبال بن گئی تھی..


رضا کو شرمندگی تھی لیکن اس نے کسی پر ظاہر نہیں ہونے دیا تھا..

رضا جانتا تھا اس نے اب صنم کے نظروں میں وہ مقام کھو دیا ہے,جس اونچے مقام پر کبھی وہ ہوا کرتا تھا..

صنم کو ویسے بھی اس سے کراہیت سی محسوس ہوتی تھی اور اب مزید سونے پر سہاگہ اسکی حرکت نے کر دیا تھا…


رضا اپنے سخت مزاج,مغروریت اور انّا میں کچھ نہیں تھا لیکن اسے صنم یوں نظرانداز کرنے پر وہ اندر ہی اندر کھولتا تھا لیکن کافی اچھے سے طریقے سے وہ اپنا غصّہ ضبط کر لیتا تھا..

نا رضا کچھ کہہ سکتا تھا اور نا اب صنم کے بنا رہ سکتا تھا…

رضا سخت انّا پرست تھا اور اسے اب اندر ہی اندر تڑپ محسوس ہوتی تھی…

رضا اپنے شدّتانہ روّیے اور اپنے صبر پر سے قابو کھونے سے ڈرتا تھا,جانتا تھا وہ کتنا بڑا جنونی ہے….اگر ایک بار وہ محبت میں بہہ جاتا تو ہر حال میں صنم کو فتح کر لیتا…

آج اسے احساس ہوا تھا وہ صنم کی محبت میں کتنا آگے بڑھ گیا ہے..

…..رضا آفس میں بیٹھا تھا اور یہی سب سوچ رہا تھا جب ارصم اسکے قریب آکھڑا ہوا..


"کسی کے کیبن میں آنے سے پہلے اس سے اجازت لیتے ہیں مسٹر وہاج.."رضا اسکی طرف دیکھ کر بولا تو ارصم لاپرواہی سے شانے اچکا گیا..


"کاش سب آپ کی طرح ہوتے.."ارصم اسکے سامنے رولنگ چیئر پر بیٹھتا آرام سے بولا..


"مطلب..کیا میری طرح ہوتے…"رضا ایک دم سنبھل کر بیٹھ گیا..


"کچھ نہیں..یہ بتائے صنم کیسی ہے.."


"اس کے اوپر سے اب بھی صنم کا بھوت اترا نہیں ہے.."رضا نے جبڑے بھینچ کر مٹھیاں بھینچ لیں تو ارصم مزے میں سگریٹ سلگا کر لبوں سے لگا گیا تھا..


"صنم ٹھیک ہے…لیکن ایک بات بتاؤ کیا تم صنم کو پہلے سے جانتے ہو آئی مین پہلے سے جان پہچان ہے تم دونوں کی…."رضا نے آج دل میں اٹھتے سوال کو زبان تک لاکر ہی دم لیا..


"نہیں یار…بس وہ بہت پیاری لگتی ہے.."

ارصم کھوئے ہوئے لہجے میں بولا تو رضا اٹھ کھڑا ہوا اور سامنے گلاس وال کے پاس جا کھڑا ہوا اور دوسری طرف منہ پھیر کر سانسوں کو نارمل کرنے لگا کیوں کہ اسے بہت سخت غصّہ آیا تھا..آنکھوں سے انگارے نکلنے لگے تھے..


"تمہیں شرم آنی چاہئے,تمہاری شادی مصباح سے ہونے والی ہے اور تمہاری نظر صنم پر ہے.."رضا شعلہ باز آنکھوں سے گھورتا ہوا بولا..


"یار کیسی شرم…ابھی کونسا شادی ہورہی ہے…"ارصم جان بوجھ کر اسے تپا رہا تھا..


رضا کی تو سر لگی تلوؤں پر بجھی..


"میری طرف سے تمہیں جو کرنا ہے کرو بس میرے گھر کی عورتوں سے دور رہو.."رضا تن فن کرتا بولا..


"ارے یار…تم اتنا جلدی توپ کی طرح پھٹ پڑنے کے لئے تیار کیوں رہتے ہو,ڈونٹ وری میں اچھا لڑکا ہوں…میں گڈ بوائے ہوں..ایک ہی لڑکی پر دل آئے گا اور جس پر بھی دل آئے گا اسی سے شادی کروں گا.."ارصم شرارت سے بولا تو رضا کا دل کیا وہ اسکے منہ میں ایک مکّا جڑ دے..


"پھر بھی صنم میں کچھ الگ ہی بات ہے..اففف…جب جب اسے دیکھا میرا دل زوروں سے دھڑکا اور پھر…"


"بند کرو یار اپنی بکواس…صنم کے متعلق مجھ سے فضول نہ بولو.."رضا انگشت شہادت کی انگلی اٹھا کر اسے وارن کر گیا اور اپنے آفس سے نکل گیا..


رضا جیسے ہی گھر پہنچا کسی کی دلسوز چیخ پورے گیسٹ ہاؤس میں گونج اٹھی..

اور رضا پہچان چکا تھا یہ کسی اور کی نہیں صنم کی چیخ ہے..


رضا دوڑ کر لیونگ ایریا میں پہنچا جہاں حیات خالہ صنم کو اٹھانے کی کوشش کر رہی تھی…


"آہ آہہہہ خالہ…"


"ارے بیٹا اٹھنے کی کوشش تو کر.."


"نہیں اٹھا جارہا ہے خالہ,پیر بہت درد کر رہا ہے…"صنم لب کاٹتی ایک دم پھوٹ کر رو دی..


"کیا ہوا خالہ…"رضا کی آواز پر صنم نے جلدی سے آنسو صاف کئیے کیونکہ رضا کو اسکے آنسوؤں سے سخت چڑھ تھی..


"ارے بیٹا کیا بولوں,سیڑھیوں سے اتر رہی تھی کہ اچانک ہی گر پڑی,پیر مڑ گیا ہے اور اٹھ نہیں پارہی ہے.."حیات خالہ نے اداسی سے کہا اور صنم کو دیکھا جو اپنا دایاں پاؤں پکڑے بیٹھی تھی..


رضا نے سوچا سب کا اتنا خیال رکھتی ہے,پر اس لڑکی کو خود کا کوئی خیال نہیں رہتا ہے…

رضیہ گھر پر نہیں تھی وہ اپنے کسی کزن کے یہاں کچھ دنوں تک رہنے گئی تھی..


رضا نے صنم کا بازو پکڑا اور صنم نے رضا کا مضبوط کندھا تھاما اور اٹھنے کی کوشش کی لیکن دوسرے ہی پل کراہ کر گر گئی لیکن رضا کے مضبوط حصار نے اسے جکڑے رکھا تھا..

درد کی شدّت سے صنم نے رضا کا کوٹ مٹھیوں میں پکڑے ہونٹ دانتوں تلے دبائے رکھا تھا..

رضا اسکی حالت دیکھ اسے گود میں اٹھا کر اپنے سے اٹیچڈ بیڈروم میں لے گیا…

رضا نے آہستگی سے اسے بیڈ پر لٹایا اور اسکا پیر سیدھا کر جانچنے لگا تبھی صنم نے گھٹنا موڑتے ہوئے کہا..


"آپ میرے پیر نہ چھوئے…."صنم جھجھکتی ہوئی بولی..


"ڈرامے اور نخرے بعد میں کر لینا,پیر دکھاؤں اپنا,پتا نہیں کتنی بےخیال لڑکی ہو…دکھاؤ یار پیر دکھاؤ پتا نہیں کتنی چوٹ لگی ہوگی.."رضا نے ڈانٹ کر کہا اور صنم کا پیر کھینچ کر اپنے ہتھیلی میں رکھ غور سے دیکھنے لگا…

گورا سرخ سپید پاؤں جو کہ لال پڑ گیا تھا..

"کچھ نہیں موچ ہے…ڈرو نہیں ٹھیک ہو جاؤگی.."رضا نے کہا تو صنم کو ڈھارس بندھی لیکن اسے درد بہت ہورہا تھا..


میں ڈاکٹر کو کال کرتا ہوں وہ آکر تمہیں دیکھ جائےگا…

….رضا نے پھر ڈاکٹر کو کال ملائی اور تھوڑی ہی دیر میں ڈاکٹر آگیا..

درد کا انجکشن اور چند پین کلر دے کر ڈاکٹر واپس چلا گیا..


صنم پین کلر کھا کر شام کو اپنے کمرے میں سوئی تھی اور رضا اسکے پائنتی کے پاس کھڑا اسے سوتے ہوئے دیکھ رہا تھا..

پھر رضا اسکے پیروں کے پاس آیا اور اپنے ہاتھوں سے اسکا پیر سہلانے لگا..صنم کو ہلکی ہلکی گدگدی محسوس ہونے لگی تھی کیونکہ رضا اسکے تلوے کو سہلا رہا تھا..

صنم نیند میں کروٹ بدل کر مسکرانے لگی تو رضا اسے دیکھ اندر تک سرشاری محسوس کرنے لگا..

یکلخت ہی رضا جھکا اور اسکے پیروں کو چوم گیا…

پھر وہ اٹھا اور اسکے چہرے پر آئے بالوں کو سائیڈ کر اسکا کمفرٹر سہی کر اسکے سرہانے ہی بیٹھ گیا..

صنم کے وجود سے آتی سحر کن خوشبو اور اسکے بالوں کی ہوشربا مہک رضا اپنے سانسوں میں اتار رہا تھا..

رضا اسکے سرخ عارضوں کو دیکھتا رہا رضا کا دل ایک بار پھر مچلا تھا اور کچھ گستاخی کرنے پر اکسا بھی رہا تھا لیکن رضا ایسی کوئی بھی اب حرکت نہیں کرنا چاہتا تھا جس سے اسکی عزت نفس زخمی ہو اور صنم کو بھی تکلیف پہنچے..


صنم نے جب اٹھی تو رات کے 3 بج رہے تھے اور رضا اسی کے کمرے میں کاؤچ پر سو رہا تھا..

صنم کو پیاس لگی تھی اور اس نے خود ہی نیچے جاکر پانی پینے کا فیصلہ کیا اور درد کو برداشت کرتی اٹھ کھڑی ہوئی لیکن اگلے ہی پل وہ زمین پر ڈھے گئی تھی..

صنم کو اپنی پنڈلیوں سے جان نکلتی محسوس ہونے لگی..

رضا کی بہت زیادہ کچی نیند ہوتی تھی,وہ صنم کے سسکنے کے آواز پر جاگ گیا اور صنم کو فرش پر بےچارگی سے بیٹھا دیکھ وہ پریشان ہوگیا اور اٹھ کر اسکے قریب آگیا اور گھٹنے کے بل فرش پر بیٹھ گیا..


"کیا ہوا.."


"کچھ نہیں…پلیز رضا سر میری اٹھنے میں ہیلپ کر دیں,میں اٹھ نہیں پارہی ہوں.."صنم لاچارگی سے بولی..


رضا نے اسے بانہوں میں جکڑ کر اٹھایا اور آرام سے بیڈ پر بیٹھا دیا..


"وہ مجھے پیاس لگی تھی.."صنم نے انگلیاں چٹخا کر کہا..


رضا اسکی بات پر کمرے سے باہر نکلا اور اسکے لئے کچن سے پانی کا جگ بھر کر لے آیا…

صنم نے شکریہ کہہ کر پانی پیا اور آنکھیں موند کر بیٹھ گئی..


"صنم…"رضا کہہ کر بےاختیار اسکے اوپر جھکا اور صنم کے بھورے بالوں پر لب رکھ چوم گیا..

صنم بس آنکھیں موندیں بیٹھی رہی وہ رضا کے لبوں کی تپش محسوس کرچکی تھی..

صنم کو فطری شرم و حیا نے آن گھیرا تھا..

وہ نظریں جھکائے بیٹھی تھی,وہ کر بھی کیا سکتی تھی..


رضا نے اسکے گالوں کو ہلکا سا سہلایا اور پیار سے دیکھنے لگا..


 ~~~~~~~~~~~~~~~~~


دوسری دن ارصم بھی ٹپک پڑا,صنم تو چلنے پھرنے سے قاصر تھی اسلئے وہ اپنے کمرے میں ہی پڑی رہی…


ارصم کے ساتھ کچھ امپورٹنٹ پائنٹ ڈسکس کر رہا تھا اور بار بار چور نظر سے یہاں وہاں دیکھ لیتا لیکن اسے صنم کہیں بھی نہیں دیکھی..


"یہ بار بار ترچھی نظر کر یہاں وہاں کیوں دیکھ رہے ہو…کل کی میٹنگ بہت ضروری ہے,اچھے سے پریزنٹیشن تیار کر کے لانا…یہ پروجیکٹ ہر حال میں ہماری کمپنی کو ملنی چاہئے…"رضا نے کہا تو ارصم نے آنکھیں سکیڑ کر اسے دیکھا اور کہا..


"تمہیں میری قابلیت پر شاید شک ہے…میں ایک کھرا اور کامیاب بزنس مین ہوں…تم اپنی کرسی سنبھالو…"


"زیادہ اوور کونفیڈنٹ انسان کو لے ڈوبتا ہے ارصم وہاج سکندر…"رضا طنزیہ ہنسا..


"اچھا یہ بات تم پر سوٹ کرتی ہے…ہے نہ رضا سلطان علی…جو بات بات اپنا ایگو اور اٹیٹیوڈ دکھاتا ہے.."ارصم منہ ٹیڑھا کر بولا رضا صرف اسے دیکھنے لگا…


"تم بچپن سے ایسے ہو یا جوانی میں قدم رکھ باولے ہوگئے ہو…عجیب ہو مطلب عورتوں کی طرح طعنہ مارتے ہو…"رضا نے جیسے ہی کہا اندر سے صنم کی آواز آئی تو وہ اٹھ کر چلا گیا..

صنم بیٹھی فون پر بات کر رہی تھی جب رضا کمرے میں آیا…


"تم نے مجھے شاید ابھی آواز لگائی ہے.."صنم کی طرف دیکھ رضا نے تحمل انداز میں کہا..


"جی…وہ ابّا لائن پر ہیں آپ سے بات کریں گے.."صنم بیڈ پر بیٹھ کر ہی اسکی طرف فون بڑھاتی ہوئی بولی….


رضا اسکے قریب آیا اور فون لے کر بات کرنے لگا..


"جی کہئے…"رضا اپنے گمبھیر آواز میں بولا تو آغا صاحب کی بات سن کر اسکے چہرے کے رگیں تن سی گئیں اور ساڑی بات سن کر اس نے صنم پر ایک اچٹتی سی نظر ڈالی اور فون اسکی طرف بڑھا کر کمرے سے نکل گیا…


رضا کا دماغ جو پہلے ہی ارصم نے گھوما رکھا تھا وہ مزید گھوم گیا..

کیونکہ آغا صاحب 2 دن بعد آکر اسکے پیسے لوٹانے والے تھے اور اپنی بیٹی صنم کو بھی اپنے ساتھ لے جاتے…

اب رضا اضطراری کیفیت میں مبتلا ہوگیا تھا…

صنم 2 دن بعد ہمیشہ کے لئے چلی جاتی اور شاید پھر کبھی وہ لوگ رضا کی شکل تک دیکھنا پسند نہیں کرتے کیونکہ انکے نظر میں رضا ایک برا انسان تھا..

صنم کو کھونے کا ڈر دل میں گھر کر گیا تھا…

رضا نے جو سوچا تھا سب الٹا پڑ گیا,وہ تو اپنی انّا میں ہی تھا اور خود کو بہت اعلیٰ سرخرو سمجھ رہا تھا لیکن جیسے ہی پتا چلا کہ صنم اب چلی جائے گی تو اسکی جان لبوں پر آگئی تھی…

اور رضا نے سوچ لیا تھا وہ اب صنم پر اپنے محبت کو آشکار کر دیگا…


___________________


صنم نیوی بلیو فراک پہنے کمرے میں لیٹی تھی جب رضا اسکے کمرے میں آیا تو وہ بکھرے بال لئے اٹھ بیٹھی..

رضا نے اپنے ہاتھوں میں کھانے کا ٹرے پکڑا ہوا تھا…


"چلو شاباش کھانا کھا لو…"


"میں کھا لوں گی آپ رکھ دیں.."


صنم نے کہا تو رضا نے خشمگیں نگاہوں سے اسے دیکھا اور پھر اسکے قریب ہی بیڈ پر بیٹھ گیا..

صنم رضا کو بیٹھتے دیکھ شانوں پر شال سہی کرنے لگی..


"میں اب بلکل ٹھیک ہوں…"صنم صفائی دینے لگی..


"ہممم…لیکن پھر بھی میرا بھی کچھ فرض ہے اور جب میں بیمار تھا تو تم نے میرے سرہانے بیٹھ پوری رات میری دیکھ بھال کی تھی…"رضا نے کہا تو صنم چپکے سے کھانے لگی..


"آج پوچھو گی نہیں کہ میں نے کھانا کھایا بھی ہے یا نہیں…"


"نہیں کیونکہ میں جانتی ہوں آپ کھا چکے ہیں.."صنم نے سپاٹ لہجے میں کہا اور کچھ ہی دیر میں وہ کھا کر کھانا ٹرے اٹھا کر سائیڈ ٹیبل پر رکھ چکی تھی..

رضا بیڈ پر ہی بیٹھا رہا..


"صنم مجھے تم سے کچھ بات کرنی ہے.."رضا دوٹوک لہجے میں بولا..


"بولیں میں سن رہی ہوں…"صنم اپنا لہجہ بےلچک رکھتی ہوئی بولی..


"صنم تم مجھے اچھی لگتی ہو…"اتنے سیدھے اور ڈائریکٹ بات پر صنم بوکھلا سی گئی..


"لیکن مجھے آپ اچھے نہیں لگتے…"صنم بےرخی سے بولی..


"تم سے کسی نے رائے نہیں مانگی ہے.."رضا پرسرار انداز میں بولا اور صنم جو اس سے دور کھڑی تھی…چل کر اسکے قریب گیا اور دھیرے دھیرے اسکے قریب آنے لگا..


"یہ کیا کر رہے ہیں..قریب کیوں آرہے ہیں.."صنم دھیرے دھیرے اپنے قدم پیچھے لینے لگی اور اچانک اسے احساس ہوا پیچھے بھاگنے کی جگہ نہیں ہے کیونکہ وہ دیوار سے ٹکڑا گئی تھی…


رضا نے اسکے دونوں طرف بازو کا گھیرا بنا دیا اور اسکی طرف دیکھ گہری مسکان کے ساتھ بولا..


"تب کیا کہہ رہی تھی تم…"رضا صنم کے گلے سے اسکا شال ہٹا کر بولا صنم اسکی حرکت پر عش عش کر گئی..

صنم نے اپنا شال سختی سے پکڑا لیکن رضا نے اسکے دونوں ہاتھوں کو اپنے ایک ہاتھ سے پکڑ کر دیوار سے لگا دیا اور اسکا فراک سرکا کر اسکے شانوں پر جھکا تو صنم درد سے کراہ اٹھی..


"آہ چھوڑیں…مجھے درد ہورہا ہے…پلیز مت کریں.."صنم ایک دم درد سے لبوں کو کچلتی ہوئی سسکیاں لیتی ہوئی بولی..

رضا ایک دم اسکے شانوں میں بائٹ کئیے جارہا تھا اور اپنے ہونٹوں سے اسکے گلے کو زخمی کر رہا تھا…

صنم کا پورا وجود کپکپا اٹھا تھا,وہ بلکل ہوش سے بیگانی ہوئی مچل اٹھی تھی لیکن رضا کو بھی قابو کرنا آتا تھا..

کچھ وقفے بعد رضا اپنا شدّت بھرا لمس اسکے شہ رگ پر چھوڑ کر اسکے چہرے کو پیار سے دیکھنے لگا,صنم کا بس چلتا تو وہ زمین پر ہی ڈھے جاتی لیکن رضا کا خوف اتنا تھا کہ کچھ کہہ بھی نہیں پائی..

رضا نے اسکے چہرے سے ہاتھ ہٹایا اور بے اختیار اسکے شانے سے فراک سرکا کر اپنا ہاتھ وہاں رکھا اور ٹھوڑی اسکے کندھے پر جما کر لمبے سانس لینے لگا..

صنم اپنا عکس قد آور آئینے میں دیکھ بوکھلا گئی کیوں کہ اسکے شانے میں دانتوں کے نشان صاف نمایاں تھے…


"آپ ایسا کیسا کر سکتے ہیں…میں آپ کی ذمّہ پر ہوں اور آپ امانت میں خیانت کر رہیے ہیں…

آپ میرے لئے غیر محرم ہیں,خدارا ہوش کریں اور خود کو گناہ کرنے سے بچائے.."صنم اسکے بازؤں میں پھر سے پھڑپھڑانے لگی تھی…


"پیار کرنا گناہ نہیں ہے اور اگر تمہیں ایسا کچھ لگتا ہے تو مجھ سے نکاح کر لو…"رضا محبت پاش لہجے میں بولا..


صنم ایک دم چونک گئی..

رضا انّا پرست تھا لیکن اب وہ زیادہ دن تک خود کو صنم سے دور نہیں رکھ سکتا تھا اور یہ بات وہ بہتر طریقے سے جان چکا تھا…اسے ہر حال میں صنم کا ساتھ چاہئے تھا…


صنم بے اختیار پلٹی اور کہا.."نہیں میں ایسا نہیں کر سکتی…آپ جیسے انسان کے ساتھ نکاح کبھی نہیں…"


"کیا مطلب مجھ جیسا..


"مطلب آپ جیسا انسان جو شراب پیتا ہے,ہر حرام کام کرتا ہے اور جو بےحد جنونی ہو…ایک لڑکی کو اغوا کروا کر زبردستی اسے اپنے گھر پر رکھنا کیا یہ ایک اچھے انسان کی پہچان ہے.."صنم چھوٹتے ہی بولی..


"اگر یہ بات ہے تو میں تمہیں دکھاتا ہوں میں کتنا برا ہوں…"رضا صنم کو گھسیٹتے ہوئے لیونگ ایریا تک لے آیا اور اسکا ہاتھ جھٹک دیا..


آپ مجھے جانے کیوں نہیں دے رہیں ہیں.."صنم رضا کے ہاتھ سے اپنا ہاتھ چھڑوانے کی کوشش کرنے لگی اور رضا کے لبوں پر ایک دم شیطانی مسکان تیر گئی..


"نہیں جانے دے سکتا..اگر تمہیں جانے دے دیا تو میری جان بھی چلی جائے گی..آئی تھنک مجھے تم سے شدّت والی محبت ہوگئی ہے.."


"جھوٹے ہیں آپ…آپ یہ صرف میرے بابا سے بدلہ لینے کے لئے کر رہیں ہیں…ورنہ میں اچھے سے جانتی ہوں آپ منگنی شدہ ہیں.."صنم ایک دم غصّے سے چیخی..


"اففف رہنے دو سویٹی…تم غصّے میں اور بھی زیادہ حسین لگتی ہو…نکاح تو تمہارا مجھ سے ہی ہوگا اور آج ہی ہوگا,دیکھتا ہوں مجھے کس کا باپ آکر روکتا ہے.."رضا اسے ایک دم صوفے پر دھکیل گیا..


صنم کو یقین نہیں آرہا تھا کہ رضا اسکے ساتھ ایسا بھی کر سکتے ہیں..


"یقین نہیں آرہا ہوگا لیکن سچ میں تم سے عشق کر بیٹھا ہوں اور اب تو جنوں ہے میرا تم میری بنو…کسی اور کا تمہیں بنتا نہیں دیکھ سکتا اسلئے تمہیں اپنی دسترس میں لینا چاہتا ہوں…"رضا محبت پاش لہجے میں گویا ہوا..


"خدارا مجھے جانے دیجیۓ…میرے آغا جان..


"چپ ایک دم چپ…ہر وقت آغا جان آغا جان کا الاپ کرتی ہو…جانے دو یار تمہارے باپ کو تمہاری اتنی فکر رہتی نا تو کب کا تمہیں میرے قید سے چھڑا کر لے جاتا…تم تو بس اب میرے پاس رہوگی…"یکایک رضا ایک دم زور سے دھاڑا تو صنم خاموش ہوگئی..


"میں نے جو بھی کیا اسے بھول جاؤ..ٹرسٹ می میں ایک اچھا انسان ہوں اور تمہیں بہت خوش رکھوں گا…اگر تم میری نہیں ہوئی نا تو میں بےموت مر جاؤں گا…جب کل رات تم نے جانے کا تذکرہ کیا تو مجھے بہت زیادہ تکلیف ہوئی ایسی تکلیف جو کبھی مجھے نہیں ہوئی ہے….میں رضیہ سے پیار نہیں کرتا ہوں بس فیملی نے چاہی تھی سو میں نے منگنی کر لی تھی لیکن میرا دل تم کو چاہتا ہے.."رضا ایک دم اسکے سامنے گھٹنوں کے بل بیٹھتا ہوا روہانسا سا ہوگیا..


صنم کو یقین نہیں آرہا تھا یہ شعلہ شبنم کیسے بن گیا..


"لیکن میں آپ سے محبت نہیں کرتی ہوں…مجھے گھر…پلیز دیکھیں میرا اس دنیا میں میرے آغا جان کے سوا کوئی نہیں ہے میں ان سے بہت محبت کرتی ہوں وہ بھی مجھ سے بہت محبت کرتے ہیں…جان لٹاتے ہیں اپنی…لیکن ہم غریب ہیں اسلئے وہ آپ کا قرضہ نہیں اتار پائے..ورنہ ہماری بھی اتنی عزت ہے جتنی آپ کی معاشرے میں ہے …"صنم تحمل سے بولی..


"اس کا مطلب تم مجھ سے شادی نہیں کروگی اپنے سو کالڈ سوچ کی وجہ سے…"رضا غضبناک لہجے میں بولا اور اسکے جبڑے اپنے آہنی ہتھیلی سے جکڑ لیا..


"یو نو واٹ…میں نے تمہارے ساتھ نرم ہو کر بات ہی کیوں کی اور بھول گیا تم بہت زیادہ ہٹ دھرم اور ضدی قسم کی لڑکی ہو..تمہاری رسّی مجھے ڈھیلی نہیں کھینچ کر رکھنی چاہئیے…چھوٹا منہ بڑی بات,تم یہاں سے باہر تک نہیں نکل سکتی ہو اور میرے قید سے آزاد ہونے کا تو خیال ہی فضول ہے..تمہارے جیسی ننھی سی چڑیا عقاب کے سامنے ڈٹ کر کھڑی ہے لیکن وہ نہیں جانتی ہیں میں عقاب یعنی رضا سلطان علی ہوں جو سیدھا تمہارے پنکھ نوچ کر گردن سے دبوچ کر تمہیں ہمیشہ کے لئے پنجرے میں قید کر سکتا ہوں اسلئے اپنی اوقات ذہن میں رکھ کر بات کرو…"رضا کی سرخ ہوتی آنکھیں صنم کے سی گرین آنکھوں میں گڑی تھی جو آنسوں سے لبریز تھی..


"چلو شاباش رونا دھونا بند کرو ایک کپ اپنی ہاتھ کی کڑک چائے پلا دو..


صنم روتی ہوئی وہاں سے بھاگ گئی اور کچن میں آکر سیدھا فرش پر بیٹھتی چلی گئی اور آنسوں ٹوٹ ٹوٹ کر گالوں پر بہنے لگے..


دوسری طرف رضا آرام سے صوفے پر پیر پر پیر چڑھائے بیٹھا موبائل فون چلا رہا تھا…اسے بہت ٹینشن تھی کیوں کے جلد ز جلد اب بغیر تاخیر کے اسے نکاح کرنا تھا…

Sunday, April 6, 2025

عنوان: محبت والے لمحے

 عنوان: محبت والے لمحے



زندگی میں کچھ لمحے ایسے آتے ہیں جو وقت کے ساتھ مٹتے نہیں، بلکہ ہر دن نئی شدت سے دل کو چیرتے ہیں۔ یہ کہانی بھی ایک ایسے لمحے کی ہے، جو گزر تو گیا، مگر دل کے کونے میں ہمیشہ کے لیے ٹھہر گیا۔


یہ سب اُس دن شروع ہوا، جب میں پہلی بار نوکری کے انٹرویو کے لیے شہر آیا۔ ایک اجنبی شہر، اجنبی چہرے، اور ایک اجنبی صبح۔ میں راستہ بھول گیا تھا اور سخت پریشان کھڑا تھا کہ اچانک ایک نرم سی آواز سنائی دی:

"آپ کو کسی مدد کی ضرورت ہے؟"


پلٹ کر دیکھا تو وہ تھی — سفید دوپٹہ، ہلکی نیلی قمیص، اور آنکھوں میں ایک سکون۔ میں کچھ کہہ نہ سکا، بس ہاں میں سر ہلا دیا۔ اس نے نہ صرف مجھے صحیح راستہ بتایا بلکہ خود لے کر گئی۔ پھر ہم نے چائے پی، تھوڑی باتیں ہوئیں، اور یوں ایک اجنبی، آہستہ آہستہ زندگی کی سب سے خاص شخصیت بنتی گئی۔


ہم اکثر ملتے، کبھی لائبریری میں، کبھی چائے والے ہوٹل پر۔ وہ خواب دیکھتی تھی — ٹیچر بننے کے، ماں باپ کا فخر بننے کے۔ اور میں… میں صرف اُسے دیکھتا رہتا، جیسے میرے خواب بس اُسی کے گرد گھومتے ہوں۔


کئی بار جی چاہا کہ کہہ دوں:

"میں تم سے محبت کرتا ہوں۔"

لیکن ہر بار الفاظ حلق میں اٹک جاتے۔ شاید ڈر تھا، کہ اگر کہہ دیا تو سب کچھ ختم نہ ہو جائے۔


پھر ایک دن وہ نہ آئی۔ اگلے دن بھی نہیں۔ اور تیسرے دن جب آئی، تو ہاتھ میں شادی کا کارڈ تھا۔ آنکھیں بھیگی ہوئی تھیں، اور لہجہ کانپتا ہوا:


"امی ابو نے رشتہ طے کر دیا ہے۔ میں کچھ کر نہ سکی…"


میں بس مسکرا دیا۔

"خوش رہو۔"

یہ دو لفظ کہنے میں جتنی ہمت چاہیے، وہ شاید ساری زندگی کے لیے کافی تھی۔


اُس کے جانے کے بعد، میں نے اُس چائے والے ہوٹل کا راستہ بدل دیا، پر دل کا راستہ نہ بدل سکا۔ وہ آج بھی ہر چائے کے کپ میں، ہر بارش میں، ہر ہنسی میں یاد آتی ہے۔


محبت شاید ہمیشہ ساتھ نہیں دیتی، لیکن وہ جو لمحے دے جاتی ہے، وہ عمر 

بھر کا سہارا بن جاتے ہیں۔

Saturday, April 5, 2025

دیر سے ملی محبت"

 کہانی: "دیر سے ملی محبت"



(حصہ دوم – ایک نئی روشنی)


آیرا کے ساتھ ملاقات کے بعد شایان کی دنیا بدل گئی۔

اب وہ لائبریری صرف کتابوں کے لیے نہیں بلکہ اس مسکراہٹ کے لیے جاتا تھا جو آیرا کے چہرے پر ہوتی تھی۔


وہ دونوں اکثر ایک ساتھ بیٹھتے، کتابیں پڑھتے، اور کبھی کبھار ہنسی میں ڈوب جاتے۔ آیرا کی آنکھوں میں خواب تھے، اور شایان کی آنکھوں میں آیرا۔


وقت گزرتا گیا، اور شایان کے دل میں ایک خوف چھپا تھا – کہیں آیرا بھی اس کی زندگی سے یوں ہی نہ چلی جائے جیسے خاموشی آتی ہے۔

مگر آیرا مختلف تھی۔ اُس نے شایان کا ہاتھ تھاما اور کہا:


"محبت صرف فلموں کی چیز نہیں، شایان… اگر دل سے چاہو تو یہ ہمیشہ کے لیے ہو سکتی ہے۔"


اس دن شایان نے آیرا کو لائبریری کی اسی میز پر پروپوز کیا – وہی جگہ جہاں وہ پہلی بار ملی تھی۔


آیرا نے ہنستے ہوئے "ہاں" کہا۔


اور یوں، ایک خاموش دل کو اُس کی آواز ملی۔

کتابوں کے درمیان، دو ک

ہانیاں ایک ہو گئیں۔

"چھوٹے قدم، بڑا خواب

 



کہانی کا عنوان: "چھوٹے قدم، بڑا خواب"


ایک دیہی لڑکے کی کہانی، جس نے خواب دیکھنے کی ہمت کی

۔


روی ایک چھوٹے سے گاؤں میں رہتا تھا جہاں نہ اچھا اسکول تھا، نہ بجلی اور نہ ہی انٹرنیٹ کی سہولت۔ لیکن روی کو پڑھائی سے بے حد لگاؤ تھا۔ اس کے پاس اپنی کتابیں نہیں تھیں، تو وہ پرانے اخبارات سے پڑھنا سیکھتا۔ جب بھی گاؤں میں کوئی شخص شہر سے آتا، روی ان کے اردگرد گھومتا اور نئی باتیں سیکھنے کی کوشش کرتا۔


ایک دن ایک این جی او گاؤں آئی اور بچوں کے لیے ایک چھوٹا سا ڈیجیٹل لرننگ سینٹر قائم کیا۔ روی سب سے پہلے وہاں پہنچا، اور دن رات سیکھنے میں مصروف ہو گیا۔ وقت کے ساتھ ساتھ اس نے کوڈنگ، انگریزی اور ریاضی میں مہارت حاصل کر لی۔ کچھ ہی سالوں بعد روی نے ایک موبائل ایپ بنائی جو کسانوں کو ان کی فصلوں سے متعلق مفید معلومات فراہم کرتی ہے۔


آج روی ایک کامیاب سافٹ ویئر انجینئر ہے اور اپنے گاؤں کے بچوں کو مفت تعلیم دے رہا ہے۔ روی کہتا ہے، "اگر دل میں جذبہ ہو اور ارادہ مضبوط ہو، تو راستے خود بن جاتے ہیں۔"



---


اگر آپ چاہتے ہیں کہ میں اس کہانی میں کچھ تبدیلی کروں — جیسے کسی لڑکی کی جدوجہد کی کہانی، ماحولیات سے جڑی کوئی بات، یا کچھ اور — تو ضرور بتائیں، میں آپ کے انداز کے مطابق اسے ڈ

ھال سکتا ہوں۔


Monday, March 24, 2025

CAP CUT PRO FREE

 Cap cut pro free 

cap cut,justin brown,capcut pro,capcutpro,capcut,#capcut,capcut pc pro,capcut ai,capcut pc,ai capcut,capcut pro apk,capcut pro ios,capcut pro free,capcut app,capcut pro tips,#capcutpc,capcut pro for pc,capcut edit,capcut tips,capcut pro andoid,capcut pro free pc,capcut pro pc free,capcut image,capcut refer,capcut reels,capcut for pc,capcut crack,capcut hacks,capcut edits,capcut pro for free,capcut effect,capcut shorts




Friday, February 14, 2025

Netflix pro free

 Netflix pro free 


‎Netflix subscription

‎Package Details:

‎⚠️Limited time offer

‎✅ 4K UHD Resolution

‎✅ Non VPN + Renewable Account

‎✅ Personal+Pin Locked Profile

‎✅ 26-30 Days Guarantee 100

‎✅ 1 Screen & 1 device login

‎#NetflixsubscriptionPakistan #Netflix

‎#Netflixsubscription #netflixpremium #NetflixPakistan #netflixseries #netflixsubscriptionpk #NetflixUk #Netflixshareaccount #netflixaccountpk #NetflixPriceInPakistan #netflixsubs #Prime, #Spotify, #Disney, #Hulu, #HBOMAX, #PrimeVideoBD #PrimeVideo #primevideosubscriptionpk #netflixsubscriptionpakistan #PrimeVideoSubscription #Pakistan

‎#PrimeVideoPakistan #NetflixPakistan

‎#Amazon PrimeVideo #netflixmovies

‎#Amazon PrimeSubscription

‎#amazonprimesubscriptionpk

‎#subscriptionservice




Middle East update Iran vs Israel war

 ایران پر اسرائیلی حملوں میں امریکی شمولیت پر غور کر رہا ہوں، صدر ٹرمپ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ اس بات پر غور کر رہے ہیں کہ آیا...