عنوان: محبت والے لمحے
زندگی میں کچھ لمحے ایسے آتے ہیں جو وقت کے ساتھ مٹتے نہیں، بلکہ ہر دن نئی شدت سے دل کو چیرتے ہیں۔ یہ کہانی بھی ایک ایسے لمحے کی ہے، جو گزر تو گیا، مگر دل کے کونے میں ہمیشہ کے لیے ٹھہر گیا۔
یہ سب اُس دن شروع ہوا، جب میں پہلی بار نوکری کے انٹرویو کے لیے شہر آیا۔ ایک اجنبی شہر، اجنبی چہرے، اور ایک اجنبی صبح۔ میں راستہ بھول گیا تھا اور سخت پریشان کھڑا تھا کہ اچانک ایک نرم سی آواز سنائی دی:
"آپ کو کسی مدد کی ضرورت ہے؟"
پلٹ کر دیکھا تو وہ تھی — سفید دوپٹہ، ہلکی نیلی قمیص، اور آنکھوں میں ایک سکون۔ میں کچھ کہہ نہ سکا، بس ہاں میں سر ہلا دیا۔ اس نے نہ صرف مجھے صحیح راستہ بتایا بلکہ خود لے کر گئی۔ پھر ہم نے چائے پی، تھوڑی باتیں ہوئیں، اور یوں ایک اجنبی، آہستہ آہستہ زندگی کی سب سے خاص شخصیت بنتی گئی۔
ہم اکثر ملتے، کبھی لائبریری میں، کبھی چائے والے ہوٹل پر۔ وہ خواب دیکھتی تھی — ٹیچر بننے کے، ماں باپ کا فخر بننے کے۔ اور میں… میں صرف اُسے دیکھتا رہتا، جیسے میرے خواب بس اُسی کے گرد گھومتے ہوں۔
کئی بار جی چاہا کہ کہہ دوں:
"میں تم سے محبت کرتا ہوں۔"
لیکن ہر بار الفاظ حلق میں اٹک جاتے۔ شاید ڈر تھا، کہ اگر کہہ دیا تو سب کچھ ختم نہ ہو جائے۔
پھر ایک دن وہ نہ آئی۔ اگلے دن بھی نہیں۔ اور تیسرے دن جب آئی، تو ہاتھ میں شادی کا کارڈ تھا۔ آنکھیں بھیگی ہوئی تھیں، اور لہجہ کانپتا ہوا:
"امی ابو نے رشتہ طے کر دیا ہے۔ میں کچھ کر نہ سکی…"
میں بس مسکرا دیا۔
"خوش رہو۔"
یہ دو لفظ کہنے میں جتنی ہمت چاہیے، وہ شاید ساری زندگی کے لیے کافی تھی۔
اُس کے جانے کے بعد، میں نے اُس چائے والے ہوٹل کا راستہ بدل دیا، پر دل کا راستہ نہ بدل سکا۔ وہ آج بھی ہر چائے کے کپ میں، ہر بارش میں، ہر ہنسی میں یاد آتی ہے۔
محبت شاید ہمیشہ ساتھ نہیں دیتی، لیکن وہ جو لمحے دے جاتی ہے، وہ عمر
بھر کا سہارا بن جاتے ہیں۔
No comments:
Post a Comment